پال گھر ہجومی تشدد غیر انسانی اور نفرت آمیز عمل : محمد سلیم ا نجینئر

0
19

نئی دہلی(زمینی سچ): ’’مہاراشٹر کے پال گھر ضلع میں تین سادھوئوں کی بھیڑ کے ذریعہ ہجومی تشدد ( ماب لنچنگ ) نے ہمارے سماج کے چہرے کو ایک بار پھر سے داغدار کیا ہے ۔ اس غیر انسانی اور نفرت آمیز عمل پر ہم شرمندہ ہیں اور اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ظاہری طور پر اس واقعہ نے لاء اینڈ آرڈر کی دھجیاں اڑائی ہے ۔ اس کے قصوروارافراد کو قانون کے مطابق جلد سے جلد سخت سزا ملنی چاہئے، تاکہ مستقبل میں اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہ آئے‘‘ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر محمد سلیم انجینئر نے کہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’پولیس کی موجودگی میں اس طرح کا واقعہ ہوجانا صورت حال کو مزید خراب کردیتا ہے اور ایک بار پھر ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ سماج میں تشدد کا بڑھتا رجحان، سیاسی فائدوں کے لئے ان رجحانات کو بڑھاوا دے کر سماج کا پولرائزیشن ، کسی ایک مخصوص طبقے کے خلاف تشدد کو روکنے کے تئیں سرکار کی بے حسی ، دلتوں اور اقلیتوں پر منظم حملے کرنے والے سماج و ملک مخالف عناصر کو سزائوں کا نہ ملنااور ان کو سیاسی تحفظ فراہم کرنا بلکہ کبھی کبھی سیاست داں کے ذریعہ ان کی حوصلہ افزائی کرنا ،تشدد کو بڑھاوا دینے کی بنیادی وجہ ہے۔ ان جیسے رجحانات کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے۔‘‘
پروفیسرسلیم انجینئر نے کہا کہ ’’ لوگوں میں لاء اینڈ آرڈر کے تئیں احساس کا فقدان اور قانون ہاتھ میں لینے کا مزاج پیدا ہوجانا تشویشناک ہے۔ میڈیا کے ایک حصے کے ذریعہ اپنے مالی مفاد یا سیاسی طاقتوں کے اشارے پر نفرت کی مہم چلانے اور سماج کے مختلف طبقوں میں بے اطمینانی اور ناراضگی کے احساس کو بڑھانے کی منصوبہ بند کوشش کی جارہی ہے جس سے سماج میں تشدد کا رجحان پہلے کسی مخصوص طبقے کے خلاف پیدا ہوتا ہے اور بعد میں اس کی آگ عام لوگوں تک پہنچ جاتی ہے۔ شاید ہمارا سماج اب اس سمت کی طرف بڑھ رہاہے جو بہت تشویشناک ہے ۔ سرکار کو چاہئے کہ اس طرح کے واقعات کو انجام دینے والوں کے یا سازش کرنے والوں کو سزا دینے کے ساتھ ،سماج میں بڑھتے ہوئے اس خطرناک رجحان کو روکنے کی بھی سنجیدہ کوشش کرے۔ قصورواروں کو قانون کے مطابق جلد سے جلد سزائیں دی جائیں تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات پھر سے واقع نہ ہوسکیں۔ اسے سنجیدگی سے نہ لینے یا اس میں تاخیر کرنے کی صورت میں اس کے تنائج بھیانک ہو سکتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here