ایس ٹی طبقے کو 100؍فیصد ریزرویشن غیر قانونی:سپریم کورٹ

0
28

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے بدھ کو رولنگ دی ہے کہ درج فہرست قبائلی علاقوں کے اسکولوں میں ٹیچروں کے صد فیصد عہدے ایس ٹی کےلئے ریزرو کرنا غیر قانونی ہے،کیونکہ یہ ’اندرا ساہنی‘ معاملے میں اس کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔جسٹس ارون مشرا،جسٹس اندرا بینرجی،جسٹس ونیوت سرن،جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس انیرودھ بوس کی آئینی بینچ نے حالانکہ غیر تقسیم شدہ آندھرا پردیش کے اس وقت کے گورنر کے اس حکم کےتحت نوکری کرنے والے ایس ٹی ٹیچروں کو راحت دیتے ہوئے ان کی نوکری محفوظ رکھنے کا فیصلہ کیا۔عدالت نے کہا کہ اس حکم کے تحت ،ایسے اسکولوں میں 1986سے اب تک نوکری کرتے آئے ایس ٹی ٹیچروں کو ہٹایا نہیں جائے گا،بلکہ نئے سرے سے یہ حکم نافذ ہوگا۔آئینی بینچ نے غیر تقسیم شدہ آندھرا پردیش کے اس وقت کے گورنر کے دستخط سے جاری اس سرکاری حکم کو مسترد کردیا،جس میں درج فہرست علاقوں کے اسکولوں میں ایس ٹی طبقے کے ٹیچروں کےلئے صد فیصد ریزرویشن کا التزام کیاگیا تھا۔عدالت نے نہ صرف حکم ہی مسترد کیا،بلکہ ریزرویشن کا 50فیصد کی زیادہ سے زیادہ حد پار کرنے کےلئے آندھرا پردیش اور تلنگانہ حکومتوں سے وجہ بتانے کو بھی کہا اور ان پر مشترکہ طورپر پانچ لاکھ روپے کا مالی جرمانہ بھی لگایا ۔یہ رقم دونوں ریاستوں کو برابر دینی ہوگی۔آئینی بینچ نے آندھرا پردیش کے حکم کے خلاف سی ایل پرساد کی اپیل پر یہ رولنگ دی ہے۔بینچ نے اندرا ساہنی معاملے میں عدالت کے اس فیصلے کا ایک بار پھر ذکر کیا ،جس میں کہاگیا ہے کہ ریزرویشن 50 فیصد تک کی زیادہ سے زیادہ حد تک ہی قانونی ہے۔ریاستی حکومت کے حکم کو آندھرا پردیش انتظامیہ ٹربیونل نے مسترد کردیاتھا ،جس کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی گئی تھی۔ہائی کورٹ کی سہ رکنی بینچ نے ٹربیونل کے حکم کو مسترد کرتے ہوئے ریاستی حکومت کے حکم کو صحیح ٹھہرایا تھا۔ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف یہ خصوصی اجازت عرضی (ایس ایل پی)سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔اس اپیل میں کہاگیاتھا کہ ریاستی حکومت کا اس وقت کا حکم آئین میں موجود عام زمرے کے امیدواروں کے علاوہ دیگر ریزرو زمروں کے امیدواروں کے حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔جسٹس مشرا کی صدارت والی آئینی بینچ نے 13 فروری کو اس نقطے پر فیصلہ محفوظ رکھ لیاتھا کہ درج فہرست علاقوں کے اسکولوں میں ٹیچروں کے عہدوں پر صد فیصد ریزرویشن درج فہرست قبائل کے اراکین کے حق میں کیاجا سکتا ہے یا نہیں ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here