ہریانہ میں ہرطرف سونالی فوگاٹ کی گرفتاری کامطالبہ

0
16

حصار: ٹک ٹاک اسٹار اور بی جے پی لیڈر سونالی فوگاٹ کے ذریعہ گذشتہ جمعہ کو مارکٹ کمیٹی کے سکریٹری سلطان سنگھ نین کو تھپڑ اور چپل مارے جانے کے معاملہ نے ہفتہ کو طول پکڑ لیا اورریاست میں مارکٹ کمیٹی کے افسر اور ملازمین ہڑتال پر چلے گئے۔
فوگاٹ کی گرفتاری کے لئے پوری ریاست میں مارکٹ کمیٹی کے دفتروں کے باہر احتجاج ومظاہرہ ہوا۔حصار،بالسمند،ہانسی کی اناج منڈیوں کے ملازمین اورتاجرں نے احتجاج کیا۔حصار کے بالسمند میں مارکٹ کمیٹی ملازمین کے ساتھ کانگریس کارکنان نے بھی احتجاج میں حصہ لیا اور فوگاٹ کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔سونالی کے خلاف بھیوانی،حصار،سرسہ،گوہنہ وغیرہ اضلاع میں مارکٹ کمیٹی کے دفاتر کے باہر زبردست نعرہ بازی ہوئی۔ملازمین نے الٹی میٹم دیا ہے کہ اگرفوگاٹ کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تو ان کا مظاہرہ جاری رہے گا۔ان کا کہنا ہے کہ ملازمین کے ساتھ ایسا سلوک قطعی برداشت کے لائق نہیں ہے۔
ٹوہنہ مارکٹ کمیٹی کے سکریٹری ستبیر سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ کافی غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں۔اس طرح ملازمین کی پٹائی ہوگی تو کیسے ڈیوٹی کرپائیں گے۔ادھر سلطان سنگھ علاج کے لئے سول اسپتال میں داخل ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ مار پیٹ سے ان کے جسم میں اندرونی چوٹیں آئی ہیں۔الزام ہے کہ یہ چوٹیں ان کو سونالی فوگاٹ کے حامیوں کے ذریعہ کی گئی پٹائی سے آئی ہیں۔
اسی درمیان حصار کے پولیس سپرنٹنڈنٹ گنگا رام پونیا نے بتایا کہ سلطان سنگھ کی شکایت پر سونالی فوگاٹ اور ان کے ساتھیوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 147، 149، 332، 353، 186 اور 506 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ فوگاٹ کی شکایت پر، سلطان سنگھ کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 354 اور 509 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ معاملے کی تفتیش جاری ہے۔
ادھرسلطان سنگھ کے ساتھ فوگاٹ کے ذریعہ کی گئی مار پیٹ کے واقعہ کی سرونٹ یونین اور اس کے لیڈران نے شدید مذمت کی ہے اور انتباہ دیا ہے کہ اگر سلطان سنگھ پر بنایا گیا جھوٹا کیس واپس اور فوگاٹ کی فوری گرفتاری نہیں ہوئی تو منگل کویونین پوری ریاست میں ضلع ہیڈکوارٹروں پر احتجاج کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز کے توسط سے وزیر اعلی کے نام میمورنڈم پیش کرے گی۔
اسی طرح ہریانہ اسٹاف فیڈریشن،کانگریس کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر اور ایم ایل اے کلدیپ بشنوئی نے بھی فوگاٹ کے اس عمل کوغیراخلاقی اور شرم ناک بتاتے ہوئے گرفتاری کو مطالبہ کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here