کورونا مریضوں کا علاج کر رہے ڈاکٹر اپنی حفاظت خود کریں:حکومت

مودی حکومت کا اعتراف، ملک میں بڑھ رہی ہے کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد

0
40

نئی دہلی: مودی حکومت نے جہاں ایک طرف یہ اعتراف کیا ہے کہ کووڈ 19 سے متاثرہ افراد کی تعداد ملک میں مسلسل بڑھ رہی ہے، اس اس سے نمٹنے کے لئے ملک بھر میں بڑی تعداد میں عارضی اسپتالوں کا قیام ضروری ہوگا، تو دوسری طرف اس نے یہ بھی کہا ہے کہ کورونا کی وبا کے علاج میں شامل طبی عملہ کے انفیکشن سے بچنا ان کی اپنی ذمہ داری ہے۔
عدالت میں ادئے پور کی ڈاکٹر آروشی جین کی عرضی پر جمعرات کو مرکزی حکومت کی طرف سے دیئے گئے جوابی حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ اب ملک میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ مستقبل قریب میں، کورونا مریضوں کے لئے موجودہ اسپتالوں کے علاوہ عارضی (میک شِفٹ) اسپتال بنانا ہوگا، تاکہ مریضوں کا مناسب علاج کیا جاسکے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بحران کی اس گھڑی میں، مریضوں کی دیکھ بھال میں مصروف طبی عملہ کے انفیکشن سے بچنا ان کی اپنی ذمہ داری ہے۔
یہ حلف نامہ وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے انڈر سکریٹری پی کے بندوپادھیائے نے دائر کیا ہ ، جس میں کہا گیا ہے کہ صحت کا مسئلہ ریاستوں کا موضوع ہے اور ریاستی حکومتیں کورونا واریئرس کے لئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہیں۔
مرکزی حکومت کے حلف نامہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرچہ اسپتالوں کی انفیکشن کنٹرول کمیٹی وائرس کے انفیکشن کی روک تھام اور کنٹرول کی سرگرمیوں کے لئے ذمہ دار ہے، لیکن حتمی ذمہ داری طبی عملہ پر عائد ہوتی ہے۔ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود کو ٹرینڈ رکھیں اور انفیکشن سے بچنے کے لئے تمام تدبیریں اپنائیں۔
درخواست گزار نے کووڈ 19 کے علاج سے براہ راست وابستہ ہیلتھ ورکر (طبی عملہ) کے بارے میں مرکز ی حکومت کے نئے معیاری عملی طریقہ کار (ایس او پی) پر سوال کھڑے کیے ہیں، جس کے تحت حکومت نے ان طبی عملہ کو 14 دنوں تک قرنطینہ میں رکھنے سے متعلق لازمیت ختم کردی ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل ایک ڈویژن بنچ نے 29 مئی کو عرضی گزار کی جانب سے دائر حلف نامے کو ریکارڈ پر لے کر مرکز کی جانب سے پیش ہونے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کو اس پر جوابی حلف نامہ پیش کرنے کے لئے ایک ہفتہ کا وقت دیاتھا۔
درخواست گزار نے پہلے تو عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ فرنٹ لائن کے طبی عملہ کو اسپتال کے قریب ہی رہنے کا انتظام کرنے کی ہدایت دے، لیکن بعد میں انہوں نے قرنطینہ کی لازمیت ختم کرنے کی ایس او پی کی بھی مخالفت کی اور اس کو اپنی درخواست کا حصہ بنایا ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here