لاک ڈاؤن کے بعد بڑھ رہی ہیں خود کشی کی وارداتیں

جونپور میں افسردگی کے باعث دو دنوں میں چار نوجوانوں نے خودکشی کرلی

0
14

جونپور: اترپردیش کے ضلع جونپور میں لاک ڈاؤن کے دوران خودکشی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران چار نوجوانوں نے خودکشی کرلی۔ کچھ خاندانی جھگڑے سے پریشان تھے اور کچھ نشے کی لت میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
پولیس کے مطابق ضلع میں نیوڑھیا تھانہ حلقے کے ہورَیَّا گاؤں میں گذشتہ شام 24 سالہ راہل یادو نےمشتبہ حالت میں زہر کھا لیا۔ وہ 6 مئی کو ممبئی سے آیا تھا۔ چھوٹے بھائی کے مطابق کافی عرصے سے گھر میں جھگڑا چل رہا تھا۔ اسی سے ناراض ہوکر بھابھی بدھ کی دوپہر اپنے مائیکےچلی گئیں۔ اس جھگڑے سے عاجز راہل نے دیر شام زہر کھا لیا۔ جب اس کی طبیعت خراب ہوئی تو اہل خانہ اسے پرائیویٹ اسپتال لے گئے۔ وہاں سے ریفر کیے جانے کے بعد وہ راہل کو بھدوہی کے ایک اسپتال لے جا رہے تھے لیکن راستے میں ہی اس کی موت ہوگئی۔جعفرآباد تھانہ حلقے کے بی بی پور گاؤں میں بدھ کی رات نیرج چوہان نے پھانسی لگا کر جان دے دی۔ وہ بھی گھریلو جھگڑے سے عاجز تھا۔اس سے قبل منگل کی رات کو مڑیاہوں کوتوالی حلقے کے سنبل پور گاؤں کے باشندے انل کمار پٹیل نے گھر سے تھوڑی سی دور، ایک نیم کے درخت سے پھانسی لگا کر خود کشی کر لی۔ والد رامجیت پٹیل کے مطابق وہ منشیات کا عادی تھا۔ اسی دوران رام پور تھانہ حلقے کے گاؤں دھرم پور کے رہائشی آشیش گوتم نے منگل کی شب بیماری سے تنگ آکر پھانسی لگا لی۔سوشل سائنس کے پروفیسر آر این ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ ایک طویل عرصے کے بعد بہت سے لوگ گھر واپس آ رہے ہیں۔ اب تک ان کے مکان اور زمین کی سہولتوں کا جو لوگ فائدہ اٹھا رہے تھے، ان سے جھگڑا ہونا فطری تھا۔ جو لوگ واپس آئے ان کا خاندان کے ساتھ تال میل بٹھانا مشکل ہے لہٰذا جھگڑے بڑھتے گئے۔ ڈپریشن، ذہنی تناؤ کے سبب بھی انسان آمادہ پرخاش (تشدد پر آمادہ) ہو جاتا ہے۔
ماہر نفسیات پروفیسر آر این سنگھ نے کہا کہ پوری دنیا میں جرائم بڑھ رہے ہیں۔ آنے والے وقت میں یہاں حملوں کے واقعات میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔ اگر لوگوں کی ذہنی توانائی کو اختراعی کاموں میں استعمال نہ کیا جائے تو منفی رجحانات میں اضافہ ہوگا۔ لاک ڈاؤن کے بعد دوسرے شہروں سے آنے والے دیہاتیوں کے ساتھ بھی ہم آہنگی کا مسئلہ ہے۔ جب لوگوں کو اپنی خوشی اور سہولت اول اور سب سے بڑھ کر عزیز ہو جائے تو تنازعہ لازمی ہے۔ رواداری کم ہو گئی ہے۔ ایسے میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here