سونیا گاندھی نے غریبوں کے لئے مودی حکومت سے کی بڑی اپیل

0
13
SONIA GANDHI (AICC PRESIDENT)

نئی دہلی: کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کورونا جانچ (ٹیسٹنگ) میں اضافہ کرنے کی ان کی تجویز پر توجہ نہ دینے پر اسے بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کی اور کہا کہ انہوں نے اس جانب حکومت سے توجہ دینے پر مسلسل زور دیا لیکن اسے نظر انداز کیا گیا جس کی وجہ سے ملک میں آج بہت کم ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔دوسری ریاستوں کے محنت کشوں کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے مسئلہ پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے کام نہ ملنے کی وجہ سے انہیں کافی ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہےاور وہ اپنے گھروں کو لوٹنا چاہتے ہیں۔ ان کے سامنے غذائی بحران بڑھ گیا ہے لہذا حکومت کو ان کے لئے کھانے کا بندوبست کرنے کے ساتھ ہی انہیں مالی مدد بھی دینی چاہئے۔ اس سلسلے میں حکومت کو تمام غریبوں کے کھاتوں میں فوری طور پر 7500 روپے ڈالنے چاہئے۔
محترمہ گاندھی نے جمعرات کو پارٹی کی اعلی پالیسی ساز یونٹ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا انہوں نے بار بار مسٹر مودی کو آگاہ کیا تھا کہ کوروناکو شکست دینے کے لئے ٹیسٹ، کوارٹین بڑھانے اور اس کے پھیلنے کی جڑ تک پہنچنے کا کوئی متبادل نہیں ہے لیکن حکومت نے بدقسمتی سے ان کی تجویز کو سنجیدگی سے نہیں لیا جس کی وجہ سے اس بحران میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے کورونا سے لڑنے کی تیاریوں پر خاص توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے سہولت کے فقدان میں کوروناٹیسٹ بہت کم ہو رہے ہیں اور ڈاکٹروں اور دیگر طبی اہکاروں کے لئے کوروناسے بچاؤ کا وافر سامان دستیاب نہیں ہے۔ کوروناسے لڑنے والے بہادروں کو اس بیماری سے بچانے کے لئے جو ذاتی حفاظت کا آلہ (پی پی ای) کٹ دستیاب کرائی جا رہی ہیں ان کی تعداد بہت کم ہے اور معیار کے لحاظ سے بہت خراب ہیں۔محترمہ گاندھی نے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن ضروری ہے لیکن یہ اس بیماری سے نجات کا محض ایک طریقہ ہے۔ اصل لڑائی ٹیسٹ اور طبی سہولت بڑھانے سے ہی لڑی جانی ہے۔ اس بارے میں وہ حکومت کو مسلسل مشورہ دیتی رہی ہیں لیکن ان کی تجاویز کو اہمیت نہیں دی گئی جس کی وجہ سے صورت حال مزید خراب ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوروناکی وجہ ملک کی معیشت بری طرح متاثر ہورہی ہے اور لاک ڈاؤن کے پہلے مرحلے میں ہی 12 کروڑ سے زیادہ لوگوں کے سامنے روزی روٹی کا بحران پیدا ہو گیا تھا۔ ملک میں تقریباً 11 کروڑ چھوٹی، بہت چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعت بند ہو چکی ہیں اور انہیں بچانے کے لئے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان صنعتوں کو بند ہونے سے مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی) کی شرح کو بہت بڑا خسارہ ہوگا۔محترمہ گاندھی نے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن کی وجہ کسانوں کو سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کسانوں کی پیداوار کے تعلق سے حکومت کی پالیسی واضح نہیں ہے جس کی وجہ سے سپلائی چین کے بری طرح متاثر ہونے کے خدشے میں اضافہ ہوگیا ہے جس پر فوری طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کسان کو خریف کی فصل میں کسی طرح کا نقصان نہ اٹھانا پڑے اس کے لئے حکومت کو ان کے مسائل کو سلجھانا ضروری ہے۔
دوسری ریاستوں کے محنت کشوں کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے مسئلہ پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے کام نہ ملنے کی وجہ سے انہیں کافی ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہےاور وہ اپنے گھروں کو لوٹنا چاہتے ہیں۔ ان کے سامنے غذائی بحران بڑھ گیا ہے لہذا حکومت کو ان کے لئے کھانے کا بندوبست کرنے کے ساتھ ہی انہیں مالی مدد بھی دینی چاہئے۔ اس سلسلے میں حکومت کو تمام غریبوں کے کھاتوں میں فوری طور پر 7500 روپے ڈالنے چاہئں۔کانگریس لیڈر نے اس بیماری سے بچاؤ کے ضروری آلات کی کمی کے باوجود بھی لوگوں کی خدمت کر رہے میڈیکل اسٹاف کے تئیں اظہار تشکر کیا اور کہا کہ ان کی وجہ سے ہی ہم کوروناکے خلاف لڑائی کو مضبوطی سے لڑ پا رہے ہیں۔ انہوں نے بحران کی اس گھڑی میں رضاکار تنظیموں اور معاشرے کے دیگر طبقات کا شکریہ ادا کیا جو متاثرین کو راحت پہنچانے کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے 23 مارچ کو 21 دن کے لاک ڈاؤن کا پہلا مرحلہ بغیر تیاری کے نافذ کیا تھا اور دوسرا مرحلہ 14 اپریل سے شروع ہوا جو تین مئی تک جاری رہے گا۔ تین مئی کے بعدکورونا کے خلاف جاری جنگ کی پوزیشن کیا ہو گی اس کا حکومت نے ابھی تک اندازہ نہیں کیا ہے اور اس سلسلے اس کی کوئی حکمت عملی بھی اب تک سامنے نہیں آئی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here