جامعہ پہلی یونیورسٹی ہے جس نے آن لائن دروس کے لئے صلاحیت سازی کے چار پروگراموں کا انعقاد کیا

0
42

نئی دہلی،11؍اپریل(زمینی سچ): جامعہ ملیہ اسلامیہ میں فیکلٹی ممبروں کے لئے دو روزہ فیکلٹی ڈویلپمنٹ ویبنر پروگرام کا دوسرا بیچ آج (11۔12 اپریل 2020) کو شروع ہوا۔ صبح 10 بجے یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے اس کا افتتاح کیا۔ 225 رجسٹرڈ شرکا کو ای دعوت نامے بھیجے گئے تھے جن میں ڈینز ، ڈائریکٹرز ، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس ، پروفیسرز اور دیگر فیکلٹی ممبران نے اس آن لائن ویبنر پروگرام میں شرکت کے لیے اندراج کیا تھا ۔ پروگرام کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تمام لوگوں کے لئے چند منٹ کی تاخیر کے ساتھ براہ راست نشر کیا جارہا ہے۔ اس اسٹریم لنک کو یونیورسٹی کے ایف ٹی کے سنٹر فار انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی نے فیکلٹی ممبروں اور دیگر عہدیداروں کے ساتھ ای میل کے ذریعے بھی شیئر کیاہے ۔ انتہائی کامیاب پہلے بیچ کے بعد ، یونیورسٹی نے مزید تین ویبنر بیچ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تھا اسی کا یہ ایک حصہ ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ پہلی یونیورسٹی ہے جس نے آن لائن تعلیم کے لئے چار بیک ٹو بیک صلاحیت سازی کے پروگراموں کا اہتمام کیا ہے۔ اب تک کسی اور یونیورسٹی نے اتنے بڑے پیمانے پر ایسی پہل نہیں کی ہے۔ یونیورسٹی بہت جلد دیگر یونیورسٹیوں کے شرکاء کے لئے بھی آن لائن فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کا آغاز کرے گی۔ پہلے بیچ کے شرکاء سے آراء حاصل کرنے کے بعد ، فیکلٹی ممبروں کو آن لائن کلاسوں کے انعقاد میں مہارت حاصل کرنے کی اجازت دینے کے لئے دو مزید پریکٹس سیشنز کا بھی اہتمام کیا گیا۔ فیکلٹی ممبران کے تقاضوں اور دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے آن لائن تعلیم و تعلم کے لئے مزید دو ویبنرز کا منصوبہ 15۔16 اپریل اور 18-19 اپریل 2020 کو بنایا گیا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تمام فیکلٹی ممبروں کو https://forms.gle/ibqqSW9aG81DPUU59 پر ویبنرز میں اندراج کے لئے مدعو کیا گیا ہے۔ ‘پہلے آئیں پہلے پائیں’ کی پالیسی پر عمل کرتے ہویے پہلے آنے والوں کو ترجیح دی جائے گی۔ پہلے بیچ کے شرکاء نے کووڈ-19 کی وجہ سے لاک ڈاؤن پابندیوں کو اپنانے اور تعلیمی امکانات کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانے کے لئے آن لائن پلیٹ فارم کا مؤثر طریقے سے استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔ ڈین ، اور دیگر شعبہ جات کے سربراہان سمیت متعدد عہدیداروں نے پہلے بیچ میں تربیت حاصل کرنے کے بعد اپنے عملے کے ساتھ آن لائن ملاقاتیں کیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here