مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی مجلس تحفظ ختم نبوتؐ کانپور کے صدر منتخب

شہر کے ذمہ دار علماء و ائمہ مساجد نے اتفاق رائے سے مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی ؒ کے جانشین کو مولاناؒ کے بعد صدر نامزد کیا

0
69

کانپور:۔ مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے بانی و صدر حضرت مولانا محمد متین الحق اسامہ صاحب قاسمی ؒ سابق قاضی شہر کانپور کی وفات کے بعد مولانا کے ذریعہ جاری خیر کے کاموں کو اسی عزم و حوصلہ کے ساتھ آگے بڑھانے کے جذبہ کے تحت مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے نئے صدر کے انتخاب کیلئے شہر کے علماء کرام و ائمہ مساجد کا ایک روزہ اہم نمائندہ اجلاس صدر دفتر مجلس تحفظ ختم نبوتؐ جامع مسجد اشرف آباد جاجمؤ میں منعقد ہوا۔ جلسہ کا آغاز مولانا انیس الرحمن قاسمی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔
آل انڈیا سنی علماء مشائخ بورڈ کے صدر مولانا نور الدین احمد قاسمی نے عہدہ صدارت کیلئے مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی کے جانشین و جمعیۃ علماء کے جنرل سکریٹری مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی امام وخطیب جامع مسجد اشرف آباد کا نام پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمیؒ نے تحفظ ختم نبوت کے مشن کے تحت فتنہ قادیانیت، پرویزیت، شکیلیت اور گوہر شاہی کے خلاف جتنا کام کیا ہے وہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے۔ اب کے ان کے جواں سال جانشین وعالم دین مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی کے اندر بھی اسی طرح سے کام کرنے کا جذبہ، حوصولہ، تڑپ اور لگن ہے، ہماری یہ تمنا ہونی چاہئے کہ اللہ ہم سے اور ہماری آنے والی نسلوں کو تحفظ ختم نبوت ؐکیلئے قبول فرما لے۔
جمعیۃ علماء کانپور کے سکریٹری مولانا محمد اکرم جامعی نے کہا کہ ہمیں ایسی شخصیت کوصدر کو بنانا ہے جس کے اندر استقامت، پائے داری،مضبوطی کیساتھ ساتھ مطالعہ اور اکابرین کا اعتماد بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت ؐ کے کام کے اندر کسی طرح کی کوئی تنخواہ، نام و نمود اور نمائش بھی نہیں ہے، بلکہ اس کیلئے ہمیں اپنی جان و مال کو پیش کرنا ہے۔
محکمہ شرعیہ و دار القضاء کانپور کے صدر و مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے استاذ مفتی عبد الرشید قاسمی نے مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی کے نام کی تائید اس شرط کے ساتھ کرتے ہوئے کہا کہ ابھی اگر ہم سب مولانا امین الحق عبد اللہ کے نام کی تائید کر رہے ہیں تو مسجد میں بیٹھ کر اس بات کی قسم کھائیں کہ ہم سب مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمیؒ کاجتنا ساتھ دیتے تھے، اب ان سے زیادہ ساتھ مولاناامین الحق عبد اللہ قاسمی کا دیں گے اور ان کے دئے گئے حکم پر لبیک کہنے کو تیار رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کئی فتنوں کا نام لے کر کہا کہ یہ فتنے آئے تو مال کی لالچ کی بنیاد پر ہیں لیکن اگر ہم علماء تھوڑی سی جدوجہد کرلیں گے تو انشاء اللہ یہ فتنے بھی دفع ہو جائیں گے۔
مسجد محمودیہ اجیت گنج کے امام خطیب مولانا انصار احمد جامعی نے مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی کے نام کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ حضرت مولانا ؒ کی وفات کے بعد شہر میں موجود تمام فتنوں کو لگ رہا تھا کہ اب ان کیلئے کام آسان ہو جائے گا لیکن جس طرح مولانا کی زندگی میں تحفظ ختم نبوت ؐ کاکام ہو رہا تھا، آج ان کے دنیا سے خصت ہونے کے بعد بھی اس کام کو تن، من، دھن سے کرتے رہیں گے کیونکہ یہ ناموس رسالت کا مسئلہ اس لئے اس میں کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
نظامت کے فرائض انجام دے رہے کل ہند اسلامک علمی اکیڈمی کانپور کے صدر مفتی اقبال احمد قاسمی نے موجود تمام علماء سے مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمیکی صدارت کیلئے اپنی اپنی رائے پیش کرنے کو کہا جس پر تمام علماء نے ان کی صدارت پر اتفاق رائے کا اظہار کیا۔ انہوں کہا کہ مولانا اسامہ صاحب قاسمیؒ کی رحلت کے بعد اب ہم سب کیلئے امتحان کا وقت تھاکیونکہ حضرت مولانا اسامہ صاحبؒ بہت بڑی بڑی ذمہ داریوں کو خود انجام دے رہے تھے، ان کی وفات کے بعد تحفظ ختم نبوتؐ کیلئے کام کرنے کی دینی اور ملی ذمہ داری اب ہم سب پر آ گئی ہے۔انہوں نے تمام علماء سے عہد لیا کہ جس طرح ہم سبھی حضرت مولانا اسامہ صاحبؒ کے ساتھ ان کی میٹنگوں، اجلاس اور دیگر دینی کاموں میں شریک رہ کر ہاتھ بنٹاتے تھے، ہم ان سے بھی زیادہ مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی کا ساتھ دے کر ان کے معاون بنیں گے تاکہ تحفظ ختم نبوت کی جو ذمہ داری ہم سب پر ہے اس کا کچھ حصہ ادا ہوسکے۔
مجلس تحفظ ختم نبوت کانپورکا صدر منتخب ہونے کے بعد مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے اپنے بیان میں کہا کہ میں کم عمر اور ناتجربہ کار ہوں، آپ حضرات کی محبتیں، شفقتیں اور سرپرستی موجود رہی تو انشاء اللہ کام پہلے سے زیادہ بہتر طریقے سے آگے بڑھے گا اور والد محترم کیلئے صدقہ جاریہ بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ عہدہ کوئی بڑی چیز نہیں ہے، آپ حضرات پہلے بھی کام کر رہے تھے آگے بھی اسی طرح کر تے رہیں۔ہماری سرپرستی کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے دعاء فرمائیں کہ اللہ پاک احساس ذمہ داری اخلاص نیت کے ساتھ کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
مدرسہ جامع العلوم پٹکاپور کے استاذ حدیث مولانا معین الدین قاسمی کی دعاء پر جلسہ اختتام پذیر ہوا۔ عہدہ صدارت کیلئے مولاناامین الحق عبد اللہ قاسمی کی تائید کرنے والوں میں جمعیۃ علماء شہر کانپور کے صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں،مدرسہ مظہر العلوم نکھٹو شاہ کے صدر المدرسین مفتی اقبال احمد قاسمی، محکمہ شرعیہ و دار القضاء کانپور کے صدر مفتی عبد الرشید قاسمی، مکہ مسجد جاجمؤ کے امام وخطیب مولانا معین الدین قاسمی، مسجد مسافر خانہ پریڈ کے امام وخطیب مولانا محمد اکرم جامعی، جامع مسجد لال بنگلہ کے امام وخطیب مولانا خلیل احمد مظاہری،مسجد رسی والے میرپور چھاؤنی کے امام وخطیب مولانا نور الدین احمد قاسمی، مسجد عیدگاہ کالونی کے امام وخطیب مولانا محمد انعام اللہ قاسمی،مسجد رئیس باغ تلک نگر کے امام وخطیب مولانا محمد انیس خاں قاسمی، مسجد محمودیہ اجیت گنج کے امام وخطیب مولانا انصار احمد جامعی، حق ایجوکیشن اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر مولانا حفظ الرحمن قاسمی، مفتی اظہار مکرم قاسمی، قاری عبد المعید چودھری سکریٹری جمعیۃ علماء یوپی، مولانا انیس الرحمن قاسمی، مولانا ظفر عالم ندوی، مفتی سید محمد عثمان قاسمی، مولانا محمد فریدالدین قاسمی، مولانا محمد ذاکر قاسمی، مولانا سجاد قاسمی، مولانا فخر الدین ندوی، مولانا ابو الحسن قاسمی، مولانا محمد نعیم قاسمی، مولانا عرفان احمد، حافظ ریحان علی، مفتی عبید اللہ ندوی، مولانا عزیز الحسن قاسمی، مولانا عبد اللہ قاسمی، حافظ محمد فضل الرحمن، مولانا محمد اویس، مولانا محمد عقیل جامعی، مولانا شرف عالم ثاقبی، قاری جنید احمد راعینی ثاقبی، مفتی محمد دانش قاسمی، مولانا محمد سعد ندوی، مولانا محمد ثمین قاسمی، مولانا محمد شعیب مظاہری، مولانا محمد اسلام قاسمی، مفتی عزیز الرحمن قاسمی، مولانا عثمان قاسمی، مولانا محمد سلمان جامعی، مولانا محمد اصغر حقانی، مولانا محمد کوثر جامعی، مولانا محمد شاہد قاسمی، مولانا مراد علی قاسمی، مولانا آفتاب عالم قاسمی، مولانا امیر حمزہ قاسمی، مولانا مطلوب عالم ندوی، حافظ محمد عاصم، قاری محمد حذیفہ نقشبندی، مولانا محمد ممتاز، مولانا اظہر منیر قاسمی، حافظ محمد شہباز، مولانا ایاز احمد ثاقبی، قاری بدر الزماں قریشی، مولانا محمد مدثر قاسمی، مولانا ابوبکر، مولانا محمد مشتاق قاسمی، مولانا محمد ناصر جامعی، مولانا انوار عالم، حافظ محمد الماس، عبد الرحمن، رجب علی، اخلاق احمد، احسن سعید، محمد طلحہ، محمد زید، محمد عمیر کے علاوہ دیگر علماء و عوام موجود رہے۔ 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here