دوبے مڈبھیڑ: عدالتی کمیشن کوازسرنو تشکیل دے گی سپریم کورٹ

0
17

نئی دہلی: سپریم کورٹ اترپردیش میں حادثے کا شکار مجرم وکاس دوبے کے مڈبھیڑ معاملے کی جانچ کے لئے ریاستی حکومت کی جانب سے تشکیل عدالتی کمیشن کی تشکیل نو کرے گی اور اس بارے میں بدھ کو حکم جارے گی۔چیف جسٖٹس شرد اروند بوبڈے،جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رماسبرامنیم کی بنچ نے سالسیٹرجنرل تشارمہتہ اور اترپردیش حکومت کی جانب سےپیش ہریش سالوے کی دلیلیں سننےکےبعد کہا کہ وہ ریاستی حکومت کی جانب سے تشکیل جانچ کمیشن کی تشکیل نو کرکے اس میں سپریم کورٹ کے ایک سابق جج اورریٹائرڈپولس افسرکو شامل کرے گی۔ریاستی حکومت نے جانچ کمیشن کے تشکیل نو کے سلسلے میں حامی بھرلی، اس کے بعد عدالت نے بدھ کو سماعت کی تاریخ مقررکرتے ہوئے مسٹر مہتہ کو متعلقہ نوٹی فیکیشن کا مسودہ اس دن پیش کرنےکا حکم دیا۔ بنچ نے کہاہے کہ وہ مسودہ دیکھنے کےبعد حکم جاری کرے گی۔
عدالت پیشے سے وکیل گھنشیام اپادھیائے، انوپ پرکاش اوستھی، وویک تیواری کے علاوہ غیرسرکاری تنظیم پیپلز یونین فار سول لبرٹی (پی یو سی ایل) اورکچھ دیگر عرضی گذاروں کی عرضیوں کی مشترکہ طور پر سماعت کررہی تھی۔اس سے پہلے سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اترپردیش میں قانون وانصرام کے سلسلے میں کئی سوالات کئے۔ مسٹرمہتہ نے جب عدالت کوبتایا کہ دوبے پر 65 معاملے درج تھے اور وہ پیرول پرباہرتھا۔ اس پر جسٹس بوبڈےنے کہا کہ وکاس دوبے کیا تھا، یہ عدالت کو مت بتایئے۔ انہوں نے کہاکہ “آپ بتایئے کہ اتنی واردات کو انجام دینے کےبعدوہ ضمانت پرباہر کیسے آیا۔”” عدالت نے اس کی ضمانت سےمتعلق سارے احکامات حکومت سےطلب کئے۔عدالت نے تلنگانہ کے حیدرآباد میں ہوئے مڈبھیڑ کا موازنہ جب دوبے کے مڈبھیڑ سے کی تومسٹر مہتہ نےکہاکہ دونوں مڈبھیڑ ایک جیسا نہیں سمجھنا چاہئے۔ اس پرجسٹس بوبڈے نےپوچھا “مسٹرسالسیٹر جنرل ہمیں بتایئے کہ یہ حیدرآباد مڈبھیڑ سے کس طرح الگ ہے؟” انہوں نے کہاکہ حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہےکہ ریاست میں قانون وانصرام قائم کرنا۔
اس درمیان عرضی گذاروں میں سے ایک پی یوسی ایل کی جانب سے معاملے کی پیروی کررہے سینئر وکیل سنجے پارکھ نے دلیل دی کہ 2017 میں ریاست میں 1700 سے زیادہ مڈبھیڑہوئے۔ اس لئے ان مڈبھیڑوں کی جانچ بھی سپریم کورٹ کی نگرانی میں کرائی جانی چاہئے۔اترپردیش پولس کے ڈائرکٹر جنرل کی جانب سے پیش ہورہے سینئروکیل مسٹر سالوے نے دلیل دی کہ”یہ کیس حیدرآباد سےمختلف ہے۔ وکاس دوبے جیسے گینگسٹر سے اگرسامناہو توپولس کیاکرے؟ پولس والوں کے بھی بنیادی حقوق ہوتے ہیں۔پولس والوں کےبھی حوصلے نہیں ٹوٹنے چاہئیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریاست میں قانون کا نظم مضبوط کیاجائے تو پولس فورس کےحوصلے کمزور نہیں پڑیں گے۔مسٹرسالوےنےمزید کہاکہ حکومت کو عدالت کے حکم کے مطابق کمیشن تشکیل نو کرنے کاحکم دیا جانا چاہئے۔ اس کے بعدعدالت نے ریاستی حکومت کوجانچ کمیشن میں سپریم کورٹ کے ریٹائر جج اورایک ریٹائر پولس افسرکو شامل کرنے کاحکم دیا اورکہاکہ وہ مسودے پربدھ کو حکم سنائیں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here