اجودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لئے ٹرسٹ کی تشکیل

0
40

لکھنؤ:اجودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا آغاز ہونے کی مجوزہ تاریخ سے بالکل ایک ہفتے پہلے اترپردیش سنی وقف بورڈ نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر اجودھیا میں فراہم کی گئی زمین پر6دسمبر 1992 کو مسمار کی گئی بابری مسجد کےعوض میں نئی مسجد کی تعمیر کرنےکےلئے ٹرسٹ کا اعلان کردیا ہے۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر سنی وقف بورڈ کو فراہم کی گئی 5ایکڑ زمین پر مسجد سمیت دیگر تمام تعمیرات کی کاروائی اور اس کی دیکھ بھال کے لئے قائم کئے جانے والے ٹرسٹ کا نام بورڈ نےانڈو۔اسلامک کلچر فانڈیشن رکھا ہے۔بورڈ کے چیئر مین زفر احمد فاروقی نے ایک بیان میں بتایا کہ بورڈ نے اجودھیا کے دھنی پور گاؤں میں فراہم کی گئی پانچ ایکڑ زمین پر مسجد،انڈواسلامک ریسرچ سنٹر، لائبریری اور اسپتال کی تعمیر کے لئے’انڈو۔اسلامک کلچر فاونڈیشن‘نام سے ٹرسٹ بنایاہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس ٹرسٹ میں حتمی طور پر 15ممبران ہوں گے لیکن ابھی کل نو اراکین کے ناموں کا علان کیا گیا ہے۔ باقی چھ اراکین پر غوروخوض کیا جارہا ہے۔مسٹر فاروقی نے بتایا کہ ٹرسٹ کے اراکین کے نام بورڈ کے موجودہ ممبران کے رضا مندی سے طے کئے گئے ہیں۔بورڈ خود اس ٹرسٹ کا فانڈر ٹرسٹی ہوگا اور بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو افسر اس کے فاونڈر ٹرسٹی ہوں گے۔
بورڈ کی جانب سے اعلان کے گئے ٹرسٹ کے موجود ہ ممبران اور ان کے عہدوں میں مسٹر فاروقی خود اس ٹرسٹ کے صدر ہوں گے جبکہ عدنا فاروق شاہ (گورکھپور)نائب صدر، اطہر حسین (لکھنؤ)سکریٹری اور فیض آفتاب(میرٹھ)خازن ہوں گے جبکہ جنید صدیقی(لکھنؤ)،شیخ سعودالزماں(باندہ)،محمد راشد(لکھنؤ)اور عمران احمد(لکھنؤ)ٹرسٹ کے ممبرہوں گے۔ٹرسٹ کے سکریٹری کو ٹرسٹ کا آفیشیل ترجمان بنایا گیا ہے۔
ملحوظ رہے کہ گذشتہ سال 9نومبر2019کو سپریم کورٹ نے بابری مسجد۔رام مندر متنازع اراضی ملکیت معاملے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین کو رام مندر کو دینے اور بابری مسجد کے لئے اجودھیا میں ہی پانچ ایکڑ ازمین فراہم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔
عدالت عظمی کے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے اترپردیش حکومت نے ضلع اجودھیا کے روہنی تحصیل کے دھنی پورگاؤں میں پانچ ایکڑ زمین فراہم کی تھی جسے سنی وقف بورڈ نے فروری 2020میں قبول کرلیا تھا۔ مسجد کے بدلے زمین لینے کے معاملے میں وقف بورڈ کے ممبران مختلف فیہ تھے۔
قابل ذکر ہے کہ رام مندر کی تعمیر کے لئے جس تیزی سے اقدام کئے جارہے تھے اور بابری مسجد کے نام پر زمین لینے کے بعد بھی وقف بورڈ کی جانب سے سست روی پر مسلم سماج میں بے چین بڑھنی شروع ہوگئی تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here